وزیر آباد (نامہ نگار) پاکستان میں ڈاکٹروں کا مریضوں کو غیر ضروری ادویات اور ٹیسٹ لکھنا ایک سنگین مسئلہ ہے، جو اخلاقی پستی اور طبی پیشے کی بنیادی اقدار کے خلاف ہے ان خیالات کا اظہار انجمن تحفظ حقوقِ عوام کے صدر افتحار احمد بٹ نے مذکورہ تنظیم کے زیر اہتمام علاج ومعالجہ کے بڑھتے ہوء مسائل کے موضوع پر منعقدہ ایک تقریب میں کیا۔انہوں نے کہا یہ رویہ نہ صرف مریضوں کے لیے مالی بوجھ کا باعث بنتا ہے بلکہ ان کی صحت کے لیے بھی خطرناک ہے۔ مہذب ممالک میں، اس قسم کے عمل کے خلاف سخت قوانین نافذ ہیں۔ اگر کوئی ڈاکٹر ایسا کرے تو اس کی میڈیکل لائسنس معطل یا منسوخ ہو سکتی ہے، اور اسے بھاری جرمانے اور قانونی کارروائی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ جماعت اسلامی کے ضلعی نائب امیر ضلع صابر حسین بٹ نے کہا معالجین کا یہ رویہ پاکستان میں کئی عوامل کی وجہ سے بڑھ رہا ہے، جن میں کمیشن کا لالچ، صحت کے شعبے کی غیر مؤثر نگرانی، اور عوام کی آگاہی کی کمی شامل ہیں۔ اس سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ حکومت سخت قوانین بنائے، طبی نظام میں شفافیت لائے، اور ڈاکٹروں کو جوابدہ بنائے۔ عوام کو بھی آگاہی دی جائے کہ وہ بلاوجہ ادویات یا ٹیسٹ قبول نہ کریں اور دوسرے ڈاکٹروں سے رائے لیں۔ اس کے ساتھ، طبی تعلیم میں اخلاقیات اور خدمت کے جذبے کو فروغ دینا انتہائی ضروری ہے۔ تقریب سے سماجی راہنما افتخا رحسین صدیقی،نجیب اللہ ملک اور تنظیم کے عہدیدران نے علاج ومعالجہ کی سہولتوں اور خاص طور پر غریب آدم ھلتک اس کی رسائی کو موثر بنانے کے لئے تجاویز دی حکومت اور مخیر حضرات سے مطالبہ کیا کہ وہ اس بنیادی ضرورت میں اپنا سنجیدہ کردار ادا کریں۔
