وزیرآباد (نامہ نگار) بینظیر انکم سپورٹ کے تحت رقم حاصل کرنے والی خواتین کی تضحیک جاری۔جی ٹی روڈ کے قریب خواتین کی لمبی قطاریں لگوائی جانے لگیں۔ ڈسٹرکٹ انتظامیہ بے بس۔خواتین کو مین شاہرا کے پاس قطاریں لگوا کر سرعام بے پردگی میں کھڑا کرنا معمول بن گیا۔وزیراعلی پنجاب سے نوٹس لینے کا مطالبہ۔ وزیرآباد میں بینظیر انکم سپورٹ کے تحت رقم کی فراہمی کے سلسلہ میں مرچنٹائزر کی طرف سے سارا سارا دن خواتین کو کھلے آسمان تلے لمبی لمبی قطاروں میں جی ٹی روڈ کنارے کھڑا کرنا معمول بن چکا ہے۔سر عام خواتین کو سارا سارا دن کھڑا کر کے خواتین کی تذلیل جاری ہے۔اس میں محکمہ بینظیر انکم سپورٹ کے آفیسران بھی ملوث ہیں۔انہوں نے مبینہ ملی بھٹ سے صرف وزیرآباد میں ایک ہی پوائنٹ کی منظوری دی ہوئی ہے۔ زرائع کے مطابق جو مرچنٹائزر ہے اس کے پاس بینک ڈیپاسٹ میں رقم کم ہوتی ہے اور یہ بار بار بینک سے محکمہ کی طرف سے آنے والی رقم نکلوا کر متاثرہ خواتین کو دیتا ہے۔ ان کے قریبی ساتھی نے نام نہ ظاہر کرنے پر بتایا۔کہ جب کئی خواتین سارا سارا دن لائن میں لگی ہوتی ہیں تو ان کی باری آتی ہے رقم ختم ہو جاتی ہے اور بینک کا وقت بھی ختم ہو جاتا ہے تو سارے دن میں قطاروں میں لگی خواتین کو خالی ہاتھ گھروں کو واپس جانا پڑتا ہے۔ ان مرچنٹائزر کے پاس رقم کی کمی کی وجہ اور محکمہ کی مبینہ ملی بھگت کی وجہ سے خواتین کی تذلیل کا سلسلہ جاری رہتا ہے اگر شہر بھر میں محکمہ بینظیر انکم سپورٹ مختلف پوائنٹ بنا کر رقم کی ترسیل کے لئے مختلف لوگوں کو لائیسنس جاری کریں تو خواتین کا رش کم کیا جاسکتا ہے اور خواتین با آسانی بینظیر انکم سپورٹ کی رقم حاصل کر سکتی ہیں۔یہ صرف محکمہ کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے کسی دوسرے مقامات پر HBL کنیکٹ مشینیں فراہم نہیں کی جاتی۔عوامی حلقوں نے بینظیر انکم سپورٹ کے صوبائی حکام اور ڈویژنل حکام سے اصلاح احوال کا مطالبہ کیا ہے۔اور وزیراعلیٰ پنجاب سے اپیل کی ہے کہ یہاں پر عورتوں کی تذلیل بند کروائی جائے. اور جو آفیسر اس میں ذمہ دار ہیں انبکے خلاف سخت کارروائی کیجائے۔
