غزل :شکیل قمر
سمندر کے کنارے چل رہا ہوں
میں یادوں کے سہارے چل رہا ہوں
مجھے رکنا نہیں ہے لاکھ بدلیں
سمندر کے نظارے چل رہا ہوں
مجھے سود و زیاں کی فکر کیا ہے
منافع ہو، خسارے چل رہا ہوں
مرے جذبوں میں شامل ہے محبت
محبت کے سہارے چل رہا ہوں
مجھے شام و سحر ملتی ہیں خوشیاں
اڑاکے سب غبارے چل رہا
مفاعیلن مفاعیلن فعولن