غزل شکیل قمر
پھر نہ وہ یوں گداگری کرتی
اس کی قسمت جو یاوری کرتی
لوگ چوری سے کیا نہیں کرتے
وہ جو کرتی ہے ظاہری کرتی
بھوکے بچوں کو پالنے کے لئے
جسم و جاں سے ستم گری کرتی
کیوں نہ کرتی وہ عیش دنیا میں
روز و شب گر وہ دلبری کرتی
بیچ دیتی اگر وہ یزداں کو
پھر تو وہ بھی تونگری کرتی
فاعلاتن فاعلاتن فعلن