غزل،
میرے ہمدم تیری یادوں سا مہرباں نہیں کوئی
یادوں کے اس صحرا میں اب تہنا نہیں کوئی
چاہتوں کی خوشبو سے معطر ہیں سبھی لیکن
چہروں پہ لکھی تحریر کو پڑھتا نہیں کوئی
تم یوں ہی میرے دل سے پرشاں رہے ورنہ
اک پیار کہ دریا ہے یہ صحرا نہیں کوئی
ہر موڑ پر رسموں کی دیوار ملی مجھ کو
خوابوں پر میرے ان کہ پہرا نہیں کوئی
تراش لیا ہے محبّت کہ ایک نیا جہاں اب تو
پھول ہی پھول ہیں جس میں خزاں نہیں کوئی
سعدیہ قریشی
مِلٹن کینز (یوکے)