چوہدری زاہد حیات
ابے او عام آدمی کیوں صبح سویرے چیخ رہے ہو آرام سے بات نہیں کر سکتے کیا تم
میں چیخ نہیں رہا جناب، آج ایک ماہ بعد آپ سے ملنے آیا، اسی لئے پوچھ رہا ہوں کہ آپ بجلی کا بل کیسے دیتے ہیں اگر دیتے ہیں تو گھر کا خرچہ کیسے چلاتے ہیں؟
میرا گزارہ ہو جاتا ہے میں تمھاری طرح عام آدمی نہیں ہوں۔
آلو کس بھاؤ خریدتے ہیں؟
پھر وہی عام انسانوں جیسی چھوٹی بات، آلو بھی خرید لیتے ہیں۔
گھر کا خرچہ؟
تمہیں صبح صبح کیا ہو گیا ہے؟ انسان اتنے دنوں بعد ملتا ہے تو ایک دوسرے کا حال احوال خیر خریت پوچھتا ہے، اپنی خیریت حال و احوال سے آگاہ کرتا ہے، ملکی حالات پر بات کرتا ہے، تم نے آتے ہی عام آدمی جیسے سوالات شروع کر دئیے۔
کیا کروں جناب، نہ حال احوال کا ہوش ہے، نہ سیاست سے دلچسپی بس پریشانی کھائے جا رہی کہ بجلی کا بل کہاں سے ادا کروں گا اگر وہ دے دوں تو گھر کی دال روٹی کیسے چلے گی، روٹی کھائی تو بچوں کی فیس، ما حکومت نے عام استعمال کی چیزوں کو سستا کرنے کا اعلان کیا ہے مگر بازار جاؤ تو ٹماٹر، آلو، گھی، چینی غرض ہر چیز کے نرخ آسمان کو چھو رہے ہی بچوں کے کپڑے اور جوتے خریدنے ہیں پریشانی ہی پریشانی ہے، ایسے حالات میں کسی بات کا کہاں ہوش رہتا ہے۔
تمہیں پتہ ہے ہماری صدر صاحب مصنف بن گئے ہیں انہوں نے خیر سے ایک کتاب لکھ ڈالی ہے؟
آپ کے پاس دس بارہ کتابیں ہوں گی؟
کیوں! اتنی کتابیں کیا کرو گے؟
ردی میں بیچ کر بچوں کی روٹی کا کچھ کروں گا۔
ہٹ عام آدمی، جاہل، گنوار
تم نے آج کا اخبار پڑھا ہے؟
نہیں، کیوں؟
امریکہ افغانستان اور عراق میں مسلمانوں کا قتل عام کر رہا ہے؟
تو کیا کروں؟
مقابلہ کرو
ٹماٹر میں خرید نہیں سکتا امریکہ کا مقابلہ کیسے کروں۔
دیکھ لینا ایک دن امریکہ تباہ ہو کر رہے گا۔
اس سے میرا بجلی کا بل ادا ہو جائے گا یا معاف کر دیا جائے گا؟
عام آدمی واقعی گھٹیا سوچ کے مالک ہوتے ہیں اور تم بھی ٹہرے ایک عام آدمی! میں تاریخ بدلنے کی بشارت دے رہا ہوں اور تم اپنی دال روٹی میں پڑے ہو، اپنے اندر ایک عظیم قوم والی خصوصیات پیدا کرو۔
عظیم قوم میں کیا خصوصیات ہوتی ہیں؟
ان کے اردے بلند اور کردار مضبوط ہوتے ہیں اور وہ دشمن کے آگے جھکنے سے انکار کر دیتی ہیں۔
عظیم قوم روٹی بھی کھاتی ہیں؟
وہ تو ہر کوئی کھاتا ہے۔
عظیم قومیں وہی بنتی ہیں جو مسائل میں نہیں جھکڑی ہوتیں، میں بجلی کا بل ادا کرتا ہوں تو بچوں کی فیس نہیں بچتی، فیس دیتا ہوں تو گھر کی دال روٹی کی فکر کھائے جاتی ہے، میری کمر روز بروز بڑھتی مہنگائی نے جھکا دی ہے، آپ دشمن کے آگے نہ جھکنے کی بات کرتے ہیں، مجھ سے تو سیدھے کھڑا نہیں ہوا جاتا۔ صاحب میں عام آدمی ہوں میرے عام مسائل ہیں
مجھے ووٹ کی عزت سے نہیں مجھے کرپشن کے راگ سے میرے مسائل کے حل سے غرض جن سے نا حکومت اور نا اپوزیشن کو دلچسپی
عام آدمی شاید ہے ہی نہیں خواص کی جنگ میں۔۔
