آج ضرورت ہے انبیاء علیہم السلام کے کردار کو پڑھنے کی

Spread the love

تحریر چوہدری زاہد حیات۔
میں اکثر یہ سنتے آیا ہوں کہ حضرت یوسف ۴ بہت خوبصورت اور حسین و جمیل تھے ، مگر کوئی یہ نہیں بتاتا کہ حضرت یوسف۴ نے اپنے ملک کو کیا “معاشی پروگرام” دیا تھا کہ 7 سال کے قحط میں کوئی انسان بھوک سے نھیں مرنے پایا۔

سب صرف یہ تو بتاتے ہیں کہ حضرت سلیمان۴ کی بادشاہت اتنی دبدبے والی تھی کہ جنات بھی ان کے ماتحت تھے مگر کوئی نہیں بتاتا کہ وہ بے پناہ “سیاسی بصیرت” رکھنے والے بادشاہ تھے،[ایک مثال] اپنے ملک فلسطین [ انڈسٹریل/ صنعتی اکانومی ] اور ملکہ بلقیس کے ملک یمن [ ایگریکلچرل/ ذرعی اکانومی ] کے درمیان دو طرفہ معاہدات [Bileteral Agreements] کے نتیجے میں خطے کو جس طرح خوشحالی دی آج کی جدید دنیا بھی اس کی مثال نہیں دیتی

مجھے سب جناب صرف اتنا سا تو بتاتے ہیں کہ حضرت محمدﷺ کی زلفیں “والیل” اور روۓ مبارک “والضحی” کا تھا اور اس میں کوئی شک نہہں۔ مگر اس سے آگے کبھی کوئی یہ نہیں بتاتا کہ جس معاشرے میں لوگ غربت سے تنگ آ کر ہمہ وقت لوٹ کھسوٹ اور قتل و غارت کرتے رہتے ہوں وہاں حضرت محمد ﷺ کس طرح “ہمہ گیر تبدیلی” لاتے ہیں کہ وہ وقت بھی آتا ہے کہ زکوۃ دینے والے تو بہت ہو گئے مگر کوئی ایسا غریب نہ رہا کہ اسے زکوۃ دی جاتی، اس دو جہتی دنیا [Bi-Polar World ], میں جہاں آدھی دنیائے انسانیت قیصر روم {Roman Empire} اور آدھی کسری ایران {Persian Empire} کے ظلم و استبداد کا شکار تھی وہاں انسانیت کی تذلیل کرنے والا اور ان کے حقوق {Rights} کو پامال {violate} کرنے والا کوئی نہ رہا،

مجھے انبیاء کے “کردار” کا تعارف چاہیے کیونکہ میرا معاشرہ بھی آج قیامت خیز فساد کا شکار ہے، انسانیت آج بھی اس بائی پولر ورلڈ{capitalists vs communists} میں الجھی ہوئی ہے، انسانیت آج بھی سسک رہی ہے عزتیں آج بھی ویسے ہی نیلام ہو رہی ہیں، بیٹے آج بھی مذہب کے نام پہ ذبح ہورہے ہیں،

کیا تھی وہ حضرت عیسیٰ۴ کی عدم تشدد {Non violence} کی حکمت عملی،
کیا تھی وہ حضرت موسیٰ۴ کی فرعون کے خلاف آزادی کی تحریک۔۔۔۔ کسی کو قتل بھی نہ ہونے دیا اور آزادی بھی حاصل کر لی ہمیں انبیاء کے کردار کا بھی مطالعہ کرنا کیوں ان پاک ہستیوں کا کردار ہی دنیا کو درست سمت دکھاتا ہے
اور اس کردار کو اپنے لیے معاشرے کے لیے مشعل راہ بھی بنانا ہوگا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں